حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ / شہید جنرل قاسم سلیمانی ،شہید ابومہدی المہندس،شہید شیخ باقرالنمر اور دیگر شہدائے راہ حق کی برسی کے موقع پر ہر سال کی طرح امسال بھی مجلس علمائے ہند کی جانب سے آصفی مسجد میں مجلس عزاکا انعقاد کیا گیا ۔مجلس کو نماز جمعہ کے بعد حوزۂ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مآبؒ کے مدیر مولانا سید رضا حیدر زیدی نے خطاب کیا ۔
مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانانے کہاکہ قرآن مجید نے شہید کی ابدی زندگی کا اعلان کیاہے اور کہاہے کہ وہ اپنے رب کے پاس سے رزق پاتے ہیں ،اس لئے شہید کو مردہ تصور کرنا قرآنی تعبیر کے خلاف ہے ۔مولانانے کہاکہ جنرل سلیمانی نے داعش اور استعماری طاقتوں کو شکست دی تھی ،اسی بناپر امریکہ نے بزدلانہ حملے میں انہیں شہید کردیا تھا ۔ان کے کارناموں میں ایک عظیم کارنامہ خطے میں مقاومتی اور مزاحمتی محاذ کا احیاء ہے جس نے استعماری طاقتوں کو شکست فاش دی۔
مولانانے کہاکہ آج فلسطین،یمن ،لبنان ،عراق اور شام میں جو مقاومتی محاذ استعماری اور استکباری طاقتوں سے لوہا لے رہاہے ،ان کے قیام کی حکمت عملی اور منصوبہ سازی میں شہید قاسم سلیمانی کا اہم کردار تھا ۔اس مقاومتی محاذ نے آج دنیا کی بظاہر سب سے بڑی طاقت کو شکست دی ہے اور اسرائیل نابودی کی طرف گامزن ہے ۔
مولانانے کہاکہ جنگ جذبات سے نہیں جیتی جاتی بلکہ جذبے سے فتح ملتی ہے ،اس لئے جب بھی مقاومتی محاذ کی طرف سے کوئی اقدام ہوتو سمجھ لیجیے کہ اس میں جذبات کارفرما نہیں ہیں بلکہ جذبے کی بنیاد پر فیصلہ لیاگیاہے ۔اس فیصلے کے پیچھے کوئی نا کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہوتی ہے جسے ہر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔
مولانانے کہاکہ اسرائیل نے جذبات میں آکر غزہ کو ختم کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی لیکن کامیاب نہیں ہوسکا،لیکن جو حکمت عملی سے مقابلہ کررہے تھے آج جنگ کا پانسہ ان کے پالے میں ہے ۔مولانانے شہید سلیمانی کی برسی کے موقع پر ایران کے شہر کرمان میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کو ہاری ہوئی ذہنیت کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا۔
مجلس کے آخر میں مولانارضا حیدر زیدی نے علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی شہادت کے واقعہ کو بیان کیا ۔مجلس سے پہلے اور بعد میں شہداکی ترویح روح کے لئے فاتحہ خوانی بھی ہوئی ۔